وفاداریاں سخت نادانیاں ہیں
کہ ان کے نتیجے پشیمانیاں ہیں
پشیمانیاں ہیں گناہوں پہ لیکن
بڑے ہی مزے کی پشیمانیاں ہیں
مری زندگی پر تعجب نہیں تھا
مری موت پر ان کو حیرانیاں ہیں
محبت کرو اور نباہو تو پوچھوں
یہ دشواریاں ہیں کہ آسانیاں ہیں
ندامت ہوئی حشر میں جن کے بدلے
جوانی کی دو چار نادانیاں ہیں
مرا تجربہ ہے کہ اس زندگی میں
پریشانیاں ہی پریشانیاں ہیں
غزل
وفاداریاں سخت نادانیاں ہیں
حفیظ جالندھری