EN हिंदी
محابب شیاری | شیح شیری

محابب

406 شیر

آغاز محبت سے انجام محبت تک
گزرا ہے جو کچھ ہم پر تم نے بھی سنا ہوگا

دل شاہجہاں پوری




کون دیتا ہے محبت کو پرستش کا مقام
تم یہ انصاف سے سوچو تو دعا دو ہم کو

احسان دانش




نہ جانے محبت کا انجام کیا ہے
میں اب ہر تسلی سے گھبرا رہا ہوں

احسان دانش




قبروں میں نہیں ہم کو کتابوں میں اتارو
ہم لوگ محبت کی کہانی میں مریں ہیں

اعجاز توکل




اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

sorrows other than love's longing does this life provide
comforts other than a lover's union too abide

فیض احمد فیض




اور کیا دیکھنے کو باقی ہے
آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا

what else is there now for me to view
I have experienced being in love with you

فیض احمد فیض




دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے

فیض احمد فیض