EN हिंदी
اشق شیاری | شیح شیری

اشق

422 شیر

تری خوشی سے اگر غم میں بھی خوشی نہ ہوئی
وہ زندگی تو محبت کی زندگی نہ ہوئی

جگر مراد آبادی




یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

جگر مراد آبادی




دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا

جوشؔ ملیح آبادی




کوئی آیا تری جھلک دیکھی
کوئی بولا سنی تری آواز

جوشؔ ملیح آبادی




عشق اس درد کا نہیں قائل
جو مصیبت کی انتہا نہ ہوا

جوشؔ ملسیانی




حسن اور عشق کا مذکور نہ ہووے جب تک
مجھ کو بھاتا نہیں سننا کسی افسانے کا

جوشش عظیم آبادی




عشق ہے جی کا زیاں عشق میں رکھا کیا ہے
دل برباد بتا تیری تمنا کیا ہے

جنید حزیں لاری