EN हिंदी
اشق شیاری | شیح شیری

اشق

422 شیر

عشق کو ایک عمر چاہئے اور
عمر کا کوئی اعتبار نہیں

جگر بریلوی




عشق میں قدر خستگی کی امید
اے جگرؔ ہوش کی دوا کیجئے

جگر بریلوی




سانس لینے میں درد ہوتا ہے
اب ہوا زندگی کی راس نہیں

جگر بریلوی




تم نہیں پاس کوئی پاس نہیں
اب مجھے زندگی کی آس نہیں

جگر بریلوی




آتش عشق وہ جہنم ہے
جس میں فردوس کے نظارے ہیں

جگر مراد آبادی




دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں
کتنا حسیں گناہ کئے جا رہا ہوں میں

جگر مراد آبادی




ہائے رے مجبوریاں محرومیاں ناکامیاں
عشق آخر عشق ہے تم کیا کرو ہم کیا کریں

جگر مراد آبادی