EN हिंदी
ساری دنیا ہے ایک پردۂ راز | شیح شیری
sari duniya hai ek parda-e-raaz

غزل

ساری دنیا ہے ایک پردۂ راز

جوشؔ ملیح آبادی

;

ساری دنیا ہے ایک پردۂ راز
اف رے تیرے حجاب کے انداز

موت کو اہل دل سمجھتے ہیں
زندگانی عشق کا آغاز

مر کے پایا شہید کا رتبہ
میری اس زندگی کی عمر دراز

کوئی آیا تری جھلک دیکھی
کوئی بولا سنی تری آواز

ہم سے کیا پوچھتے ہو ہم کیا ہیں
اک بیاباں میں گمشدہ آواز

تیرے انوار سے لبالب ہے
دل کا سب سے عمیق گوشۂ راز

آ رہی ہے صدائے ہاتف غیب
جوشؔ ہمتائے حافظ شیراز