EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ مرے ساتھ ہے سائے کی طرح
دل کی ضد ہے کہ نظر بھی آئے

محمود ایاز




وہ نہیں ہے نہ سہی ترک تمنا نہ کرو
دل اکیلا ہے اسے اور اکیلا نہ کرو

محمود ایاز




میں آ گیا ہوں وہاں تک تری تمنا میں
جہاں سے کوئی بھی امکان واپسی نہ رہے

محمود غزنی




دور سے تکتے رہے ننگے بدن
ہو گئے شو کیس میں میلے لباس

محمود عشقی




فکروں کو چیرتے ہوئے تیرے خیال نے
ٹوٹے ہوئے بدن میں نیا دل لگا دیا

محمود عشقی




خوشبو کی طرح شب کو مچلتا تھا گلبدن
بستر سے چن رہا ہوں میں ٹوٹے ہوئے بٹن

محمود عشقی




منہ چھپائے جواب پھرتے ہیں
سر اٹھا کر کھڑے ہوئے ہیں سوال

محمود عشقی