EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پروانے آ ہی جائیں گے کھنچ کر بہ جبر عشق
محفل میں صرف شمع جلانے کی دیر ہے

ماہر القادری




سناتے ہو کسے احوال ماہرؔ
وہاں تو مسکرایا جا رہا ہے

ماہر القادری




یہی ہے زندگی اپنی یہی ہے بندگی اپنی
کہ ان کا نام آیا اور گردن جھک گئی اپنی

ماہر القادری




یہ کہہ کے دل نے مرے حوصلے بڑھائے ہیں
غموں کی دھوپ کے آگے خوشی کے سائے ہیں

ماہر القادری




یوں کر رہا ہوں ان کی محبت کے تذکرے
جیسے کہ ان سے میری بڑی رسم و راہ تھی

ماہر القادری




ذرا دریا کی تہہ تک تو پہنچ جانے کی ہمت کر
تو پھر اے ڈوبنے والے کنارا ہی کنارا ہے

ماہر القادری




چاند خاموش جا رہا تھا کہیں
ہم نے بھی اس سے کوئی بات نہ کی

محمود ایاز