EN हिंदी
دھل گئی شبنم سے لہو کی مٹھاس | شیح شیری
dhul gai shabnam se lahhu ki miThas

غزل

دھل گئی شبنم سے لہو کی مٹھاس

محمود عشقی

;

دھل گئی شبنم سے لہو کی مٹھاس
صبح دم بھونرے ہوئے کتنے اداس

پھر کوئی تیشہ چٹانوں پر چلا
پھر کسی بت کی ولادت کی ہے آس

دور سے تکتے رہے ننگے بدن
ہو گئے شو کیس میں میلے لباس

کوئی دروازہ نہ رہنے دو کھلا
اب کوئی آنے نہ پائے میرے پاس