EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں اتنی روشنی پھیلا چکا ہوں
کہ بجھ بھی جاؤں تو اب غم نہیں ہے

محشر بدایونی




اگر اپنے دل بیتاب کو سمجھا لیا میں نے
تو یہ کافر نگاہیں کر سکیں گی انتظام اپنا

محشر عنایتی




بڑی طویل ہے محشرؔ کسی کے ہجر کی بات
کوئی غزل ہی سناؤ کہ نیند آ جائے

محشر عنایتی




چلے بھی آؤ مرے جیتے جی اب اتنا بھی
نہ انتظار بڑھاؤ کہ نیند آ جائے

محشر عنایتی




ہر ایک بات زباں سے کہی نہیں جاتی
جو چپکے بیٹھے ہیں کچھ ان کی بات بھی سمجھو

محشر عنایتی




اک انہیں دیکھو اک مجھے دیکھو
وقت کتنا کرشمہ کار سا ہے

محشر عنایتی




کسی کی بزم کے حالات نے سمجھا دیا مجھ کو
کہ جب ساقی نہیں اپنا تو مے اپنی نہ جام اپنا

محشر عنایتی