EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تمام عمر مری سوگوار گزری ہے
نصیب میرے کسی کربلا نے لکھے تھے

محمود رحیم




اونے پونے غزلیں بیچیں نظموں کا بیوپار کیا
دیکھو ہم نے پیٹ کی خاطر کیا کیا کاروبار کیا

محمود شام




بس ایک اپنے ہی قدموں کی چاپ سنتا ہوں
میں کون ہوں کہ بھرے شہر میں بھی تنہا ہوں

محمود شام




چاندنی شب تو جس کو ڈھونڈنے آئی ہے
یہ کمرہ وہ شخص تو کب کا چھوڑ گیا

محمود شام




ایک جنگل جس میں انساں کو درندوں سے ہے خوف
ایک جنگل جس میں انساں خود سے ہی سہما ہوا

محمود شام




کتنے چہرے کتنی شکلیں پھر بھی تنہائی وہی
کون لے آیا مجھے ان آئینوں کے درمیاں

محمود شام




اس کو دیکھا تو یہ محسوس ہوا
ہم بہت دور تھے خود سے پہلے

محمود شام