EN हिंदी
وہ نہ چاہے تو میں بینا نہ رہوں (ردیف .. ے) | شیح شیری
wo na chahe to main bina na rahun

غزل

وہ نہ چاہے تو میں بینا نہ رہوں (ردیف .. ے)

محمود ایاز

;

وہ نہ چاہے تو میں بینا نہ رہوں
وہ جو چاہے تو نظر بھی آئے

وہ مرے ساتھ ہے سائے کی طرح
دل کی ضد ہے کہ نظر بھی آئے

اس سے ہی اذن سفر مانگا ہے
اس سے ہی زاد سفر بھی آئے

اس نے توفیق دعا بخشی ہے
اب دعاؤں میں اثر بھی آئے

کبھی آہوں سے اٹھے باد مراد
کبھی اشکوں سے گہر بھی آئے