وہ نہ چاہے تو میں بینا نہ رہوں
وہ جو چاہے تو نظر بھی آئے
وہ مرے ساتھ ہے سائے کی طرح
دل کی ضد ہے کہ نظر بھی آئے
اس سے ہی اذن سفر مانگا ہے
اس سے ہی زاد سفر بھی آئے
اس نے توفیق دعا بخشی ہے
اب دعاؤں میں اثر بھی آئے
کبھی آہوں سے اٹھے باد مراد
کبھی اشکوں سے گہر بھی آئے
غزل
وہ نہ چاہے تو میں بینا نہ رہوں (ردیف .. ے)
محمود ایاز