چراغ کعبہ و دیر ایک سا ہے چشم حق بیں میں
محبؔ جھگڑا ہے کوری کے سبب شیخ و برہمن کا
ولی اللہ محب
دیر میں کعبے میں میخانے میں اور مسجد میں
جلوہ گر سب میں مرا یار ہے اللہ اللہ
ولی اللہ محب
دریائے محبت سے محبؔ لے ہی کے چھوڑی
مجھ اشک نے آخر در نایاب کی میراث
ولی اللہ محب
دریائے محبت سے محبؔ لے ہی کے چھوڑی
مجھ اشک نے آخر در نایاب کی میراث
ولی اللہ محب
درس علم عشق سے واقف نہیں مطلق فقیہ
نحو ہی میں محو ہے یا صرف ہی میں صرف ہے
ولی اللہ محب
دیں سے پیدا کفر ہے اور نور شکل نار ہے
رشتہ جب سبحے سے نکلا صورت زنار ہے
ولی اللہ محب
دیں سے پیدا کفر ہے اور نور شکل نار ہے
رشتہ جب سبحے سے نکلا صورت زنار ہے
ولی اللہ محب