سہمی سہمی دھواں دھواں یادیں
نظر آتی نہیں ہے راہ وصال
شب کی جیبیں بھری تھیں تاروں سے
دن بھکاری کی طرح ہے کنگال
شاہ بچنے لگا پیادے سے
یہ مرے دائیں ہاتھ کا ہے کمال
قہقہوں کی طرح اڑے پنچھی
خاک پر لوٹتے پڑے ہیں جال
منہ چھپائے جواب پھرتے ہیں
سر اٹھا کر کھڑے ہوئے ہیں سوال
غزل
سہمی سہمی دھواں دھواں یادیں (ردیف .. ل)
محمود عشقی