لفظ و منظر میں معانی کو ٹٹولا نہ کرو
ہوش والے ہو تو ہر بات کو سمجھا نہ کرو
وہ نہیں ہے نہ سہی ترک تمنا نہ کرو
دل اکیلا ہے اسے اور اکیلا نہ کرو
بند آنکھوں میں ہیں نادیدہ زمانے پیدا
کھلی آنکھوں ہی سے ہر چیز کو دیکھا نہ کرو
دن تو ہنگامۂ ہستی میں گزر جائے گا
صبح تک شام کو افسانہ در افسانہ کرو
غزل
لفظ و منظر میں معانی کو ٹٹولا نہ کرو
محمود ایاز