EN हिंदी
لفظ و منظر میں معانی کو ٹٹولا نہ کرو | شیح شیری
lafz o manzar mein maani ko TaTola na karo

غزل

لفظ و منظر میں معانی کو ٹٹولا نہ کرو

محمود ایاز

;

لفظ و منظر میں معانی کو ٹٹولا نہ کرو
ہوش والے ہو تو ہر بات کو سمجھا نہ کرو

وہ نہیں ہے نہ سہی ترک تمنا نہ کرو
دل اکیلا ہے اسے اور اکیلا نہ کرو

بند آنکھوں میں ہیں نادیدہ زمانے پیدا
کھلی آنکھوں ہی سے ہر چیز کو دیکھا نہ کرو

دن تو ہنگامۂ ہستی میں گزر جائے گا
صبح تک شام کو افسانہ در افسانہ کرو