EN हिंदी
شکیل بدایونی شیاری | شیح شیری

شکیل بدایونی شیر

85 شیر

اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے
بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے

شکیل بدایونی




کل رات زندگی سے ملاقات ہو گئی
لب تھرتھرا رہے تھے مگر بات ہو گئی

شکیل بدایونی




لمحے اداس اداس فضائیں گھٹی گھٹی
دنیا اگر یہی ہے تو دنیا سے بچ کے چل

شکیل بدایونی




لمحات یاد یار کو صرف دعا نہ کر
آتے ہیں زندگی میں یہ عالم کبھی کبھی

شکیل بدایونی




کیا حسیں خواب محبت نے دکھایا تھا ہمیں
کھل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا

شکیل بدایونی




کیا اثر تھا جذبۂ خاموش میں
خود وہ کھچ کر آ گئے آغوش میں

شکیل بدایونی




کوئی دل کش نظارہ ہو کوئی دلچسپ منظر ہو
طبیعت خود بہل جاتی ہے بہلائی نہیں جاتی

شکیل بدایونی




کوئی اے شکیلؔ پوچھے یہ جنوں نہیں تو کیا ہے
کہ اسی کے ہو گئے ہم جو نہ ہو سکا ہمارا

But for madness what is this, can anyone divine?
I am hers forevermore, who never can be mine

شکیل بدایونی




کتنی دلکش ہیں تری تصویر کی رعنائیاں
لیکن اے پردہ نشیں تصویر پھر تصویر ہے

شکیل بدایونی