EN हिंदी
شکیل بدایونی شیاری | شیح شیری

شکیل بدایونی شیر

85 شیر

بزدلی ہوگی چراغوں کو دکھانا آنکھیں
ابر چھٹ جائے تو سورج سے ملانا آنکھیں

would be cowardice to stare down at the flame
let the clouds disperse then look upon the sun

شکیل بدایونی




آپ جو کچھ کہیں ہمیں منظور
نیک بندے خدا سے ڈرتے ہیں

شکیل بدایونی




بے تعلق ترے آگے سے گزر جاتا ہے
یہ بھی اک حسن طلب ہے ترے دیوانے کا

شکیل بدایونی




بے تعلق ترے آگے سے گزر جاتا ہے
یہ بھی اک حسن طلب ہے تیرے دیوانے کا

شکیل بدایونی




بے پیے شیخ فرشتہ تھا مگر
پی کے انسان ہوا جاتا ہے

شکیل بدایونی




بدلتی جا رہی ہے دل کی دنیا
نئے دستور ہوتے جا رہے ہیں

شکیل بدایونی




بات جب ہے غم کے ماروں کو جلا دے اے شکیلؔ
تو یہ زندہ میتیں مٹی میں داب آیا تو کیا

شکیل بدایونی




اپنوں نے نظر پھیری تو دل تو نے دیا ساتھ
دنیا میں کوئی دوست مرے کام تو آیا

شکیل بدایونی




اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا

Love your sad conclusion makes me weep
Wonder why your mention makes me weep

شکیل بدایونی