بزدلی ہوگی چراغوں کو دکھانا آنکھیں
ابر چھٹ جائے تو سورج سے ملانا آنکھیں
would be cowardice to stare down at the flame
let the clouds disperse then look upon the sun
شکیل بدایونی
آپ جو کچھ کہیں ہمیں منظور
نیک بندے خدا سے ڈرتے ہیں
شکیل بدایونی
بے تعلق ترے آگے سے گزر جاتا ہے
یہ بھی اک حسن طلب ہے ترے دیوانے کا
شکیل بدایونی
بے تعلق ترے آگے سے گزر جاتا ہے
یہ بھی اک حسن طلب ہے تیرے دیوانے کا
شکیل بدایونی
بے پیے شیخ فرشتہ تھا مگر
پی کے انسان ہوا جاتا ہے
شکیل بدایونی
بدلتی جا رہی ہے دل کی دنیا
نئے دستور ہوتے جا رہے ہیں
شکیل بدایونی
بات جب ہے غم کے ماروں کو جلا دے اے شکیلؔ
تو یہ زندہ میتیں مٹی میں داب آیا تو کیا
شکیل بدایونی
اپنوں نے نظر پھیری تو دل تو نے دیا ساتھ
دنیا میں کوئی دوست مرے کام تو آیا
شکیل بدایونی
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا
Love your sad conclusion makes me weep
Wonder why your mention makes me weep
شکیل بدایونی