ہم سے مے کش جو توبہ کر بیٹھیں
پھر یہ کار ثواب کون کرے
شکیل بدایونی
بھیج دی تصویر اپنی ان کو یہ لکھ کر شکیلؔ
آپ کی مرضی ہے چاہے جس نظر سے دیکھیے
شکیل بدایونی
بے تعلق ترے آگے سے گزر جاتا ہے
یہ بھی اک حسن طلب ہے ترے دیوانے کا
شکیل بدایونی
بے تعلق ترے آگے سے گزر جاتا ہے
یہ بھی اک حسن طلب ہے تیرے دیوانے کا
شکیل بدایونی
بے پیے شیخ فرشتہ تھا مگر
پی کے انسان ہوا جاتا ہے
شکیل بدایونی
بدلتی جا رہی ہے دل کی دنیا
نئے دستور ہوتے جا رہے ہیں
شکیل بدایونی
بات جب ہے غم کے ماروں کو جلا دے اے شکیلؔ
تو یہ زندہ میتیں مٹی میں داب آیا تو کیا
شکیل بدایونی
اپنوں نے نظر پھیری تو دل تو نے دیا ساتھ
دنیا میں کوئی دوست مرے کام تو آیا
شکیل بدایونی
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا
Love your sad conclusion makes me weep
Wonder why your mention makes me weep
شکیل بدایونی