EN हिंदी
شکیل بدایونی شیاری | شیح شیری

شکیل بدایونی شیر

85 شیر

جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا شکیلؔ
مجھ کو اپنے دل ناکام پہ رونا آیا

Whenever talk of happiness I hear
My failure and frustration makes me weep

شکیل بدایونی




جانے والے سے ملاقات نہ ہونے پائی
دل کی دل میں ہی رہی بات نہ ہونے پائی

شکیل بدایونی




ہر دل میں چھپا ہے تیر کوئی ہر پاؤں میں ہے زنجیر کوئی
پوچھے کوئی ان سے غم کے مزے جو پیار کی باتیں کرتے ہیں

شکیل بدایونی




ہر چیز نہیں ہے مرکز پر اک ذرہ ادھر اک ذرہ ادھر
نفرت سے نہ دیکھو دشمن کو شاید وہ محبت کر بیٹھے

شکیل بدایونی