EN हिंदी
شکیل بدایونی شیاری | شیح شیری

شکیل بدایونی شیر

85 شیر

آپ جو کچھ کہیں ہمیں منظور
نیک بندے خدا سے ڈرتے ہیں

شکیل بدایونی




اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے
بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے

شکیل بدایونی




اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا

Love your sad conclusion makes me weep
Wonder why your mention makes me weep

شکیل بدایونی




اپنوں نے نظر پھیری تو دل تو نے دیا ساتھ
دنیا میں کوئی دوست مرے کام تو آیا

شکیل بدایونی




بات جب ہے غم کے ماروں کو جلا دے اے شکیلؔ
تو یہ زندہ میتیں مٹی میں داب آیا تو کیا

شکیل بدایونی




بدلتی جا رہی ہے دل کی دنیا
نئے دستور ہوتے جا رہے ہیں

شکیل بدایونی




بے پیے شیخ فرشتہ تھا مگر
پی کے انسان ہوا جاتا ہے

شکیل بدایونی




بے تعلق ترے آگے سے گزر جاتا ہے
یہ بھی اک حسن طلب ہے تیرے دیوانے کا

شکیل بدایونی




بے تعلق ترے آگے سے گزر جاتا ہے
یہ بھی اک حسن طلب ہے ترے دیوانے کا

شکیل بدایونی