مجھے اب آپ نے چھوڑا کہ میں نے
ادھر تو دیکھیے کس نے دغا کی
لالہ مادھو رام جوہر
منہ پر نقاب زرد ہر اک زلف پر گلال
ہولی کی شام ہی تو سحر ہے بسنت کی
لالہ مادھو رام جوہر
محبت کو چھپائے لاکھ کوئی چھپ نہیں سکتی
یہ وہ افسانہ ہے جو بے کہے مشہور ہوتا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
مل بھی جاؤ یوں ہی تم بہر خدا آپ سے آپ
جس طرح ہو گئے ہو ہم سے خفا آپ سے آپ
لالہ مادھو رام جوہر
میری ہی جان کے دشمن ہیں نصیحت والے
مجھ کو سمجھاتے ہیں ان کو نہیں سمجھاتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
کی ترک محبت تو لیا درد جگر مول
پرہیز سے دل اور بھی بیمار پڑا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
خون ہوگا وہ اگر غیر کے گھر جائیں گے
ہم گلا کاٹیں گے سر پھوڑیں گے مر جائیں گے
لالہ مادھو رام جوہر
خواب میں نام ترا لے کے پکار اٹھتا ہوں
بے خودی میں بھی مجھے یاد تری یاد کی ہے
لالہ مادھو رام جوہر
خوب رو ہیں سیکڑوں لیکن نہیں تیرا جواب
دل ربائی میں ادا میں ناز میں انداز میں
لالہ مادھو رام جوہر