خدا سمجھے یہ کیا صیاد و گلچیں ظلم کرتے ہیں
گلوں کو توڑتے ہیں بلبلوں کے پر کترتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
خوب رو ہیں سیکڑوں لیکن نہیں تیرا جواب
دل ربائی میں ادا میں ناز میں انداز میں
لالہ مادھو رام جوہر
خون ہوگا وہ اگر غیر کے گھر جائیں گے
ہم گلا کاٹیں گے سر پھوڑیں گے مر جائیں گے
لالہ مادھو رام جوہر
خواب میں نام ترا لے کے پکار اٹھتا ہوں
بے خودی میں بھی مجھے یاد تری یاد کی ہے
لالہ مادھو رام جوہر
کی ترک محبت تو لیا درد جگر مول
پرہیز سے دل اور بھی بیمار پڑا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
کس طرف آئے کدھر بھول پڑے خیر تو ہے
آج کیا تھا جو تمہیں یاد ہماری آئی
لالہ مادھو رام جوہر
کوسوں مئے گلگوں کی ہوا لے گئی مجھ کو
یہ لال پری گھر سے اڑا لے گئی مجھ کو
لالہ مادھو رام جوہر
مے کدہ جل رہا ہے تیرے بغیر
دل میں چھالے ہیں آبگینے کے
لالہ مادھو رام جوہر
میں دیر و حرم ہو کے ترے کوچے میں پہنچا
دو منزلوں کا پھیر بس اے یار پڑا ہے
لالہ مادھو رام جوہر