EN हिंदी
پئے گل گشت سنا ہے کہ وہ آج آتے ہیں | شیح شیری
pae-gul-gasht suna hai ki wo aaj aate hain

غزل

پئے گل گشت سنا ہے کہ وہ آج آتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر

;

پئے گل گشت سنا ہے کہ وہ آج آتے ہیں
پھولوں کی بھی یہ خوشی ہے کہ کھلے جاتے ہیں

بہر تسکین دل احباب یہ فرماتے ہیں
آپ کہیے تو ابھی جا کے بلا لاتے ہیں

گدگدی کر کے ہنساتے ہیں جو غش میں احباب
کس کے رومال سے تلوے مرے سہلاتے ہیں

آپ کے ہوتے کسی اور کو چاہوں توبہ
کس طرف دھیان ہے کیا آپ یہ فرماتے ہیں

میری ہی جان کے دشمن ہیں نصیحت والے
مجھ کو سمجھاتے ہیں ان کو نہیں سمجھاتے ہیں

بلبلو باغ میں غافل نہ کہیں ہو جانا
ہر طرف گھات میں صیاد نظر آتے ہیں

خوب پہچان لیا ہم نے تمہیں دل دے کر
سچ کہا ہے کہ جو کھوتے ہیں وہی پاتے ہیں

مجھ کو باور نہیں سچ سچ یہ بتا دے ہم دم
تو نے کس سے یہ سنا ہے کہ وہ آج آتے ہیں

کیا دل و دیدہ بھی ہرکارے ہیں سبحان اللہ
لاکھ پردوں میں کوئی ہو یہ خبر لاتے ہیں

دیکھ اچھا نہیں جوہرؔ کہیں مائل ہونا
جب بھی سمجھاتے تھے اب بھی تجھے سمجھاتے ہیں