وہ چار آنکھیں کبھی کرتے نہیں دیدار کے ڈر سے
مجھے جب دیکھتے ہیں منہ چھپا لیتے ہیں چادر سے
لالہ مادھو رام جوہر
وہ ہے بڑا کریم رحیم اس کی ذات ہے
ناحق گناہ گاروں کو فکر نجات ہے
لالہ مادھو رام جوہر
یہ واعظ کیسی بہکی بہکی باتیں ہم سے کرتے ہیں
کہیں چڑھ کر شراب عشق کے نشے اترتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
زلفیں منہ پر ہیں منہ ہے زلفوں میں
رات بھر صبح شام دن بھر ہے
لالہ مادھو رام جوہر
ذرہ سمجھ کے یوں نہ ملا مجھ کو خاک میں
اے آسمان میں بھی کبھی آفتاب تھا
لالہ مادھو رام جوہر
ذرا رہنے دو اپنے در پہ ہم خانہ بدوشوں کو
مسافر جس جگہ آرام پاتے ہیں ٹھہرتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
یوں تو منہ دیکھنے کی ہوتی ہے محبت سب کو
جب میں جانوں کہ مرے بعد مرا دھیان رہے
لالہ مادھو رام جوہر
یوں محبت سے جو چاہے کوئی اپنا کر لے
جو ہمارا نہ ہو اس کے کہیں ہم ہوتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
یہ سب غلط ہے کہ ہوتی ہے دل کو دل سے راہ
کسی کو خاک کسی کا خیال ہوتا ہے
لالہ مادھو رام جوہر