EN हिंदी
لالہ مادھو رام جوہر شیاری | شیح شیری

لالہ مادھو رام جوہر شیر

178 شیر

وہ چار آنکھیں کبھی کرتے نہیں دیدار کے ڈر سے
مجھے جب دیکھتے ہیں منہ چھپا لیتے ہیں چادر سے

لالہ مادھو رام جوہر




وہ ہے بڑا کریم رحیم اس کی ذات ہے
ناحق گناہ گاروں کو فکر نجات ہے

لالہ مادھو رام جوہر




یہ واعظ کیسی بہکی بہکی باتیں ہم سے کرتے ہیں
کہیں چڑھ کر شراب عشق کے نشے اترتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر




زلفیں منہ پر ہیں منہ ہے زلفوں میں
رات بھر صبح شام دن بھر ہے

لالہ مادھو رام جوہر




ذرہ سمجھ کے یوں نہ ملا مجھ کو خاک میں
اے آسمان میں بھی کبھی آفتاب تھا

لالہ مادھو رام جوہر




ذرا رہنے دو اپنے در پہ ہم خانہ بدوشوں کو
مسافر جس جگہ آرام پاتے ہیں ٹھہرتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر




یوں تو منہ دیکھنے کی ہوتی ہے محبت سب کو
جب میں جانوں کہ مرے بعد مرا دھیان رہے

لالہ مادھو رام جوہر




یوں محبت سے جو چاہے کوئی اپنا کر لے
جو ہمارا نہ ہو اس کے کہیں ہم ہوتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر




یہ سب غلط ہے کہ ہوتی ہے دل کو دل سے راہ
کسی کو خاک کسی کا خیال ہوتا ہے

لالہ مادھو رام جوہر