اس نے پھر کر بھی نہ دیکھا میں اسے دیکھا کیا
دے دیا دل راہ چلتے کو یہ میں نے کیا کیا
لالہ مادھو رام جوہر
ان کے آنے کی خبر سن کے تو یہ حال ہوا
جب وہ آئیں گے تو پھر کیا مری حالت ہوگی
لالہ مادھو رام جوہر
تو نے اغیار سے آئینہ منگا کر دیکھا
دل میں آتا ہے کہ اب منہ نہ دکھائیں تجھ کو
لالہ مادھو رام جوہر
تم شاہ حسن ہو کے نہ پوچھو فقیر سے
ایسے بھرے مکان سے خالی گدا پھرے
لالہ مادھو رام جوہر
شرارت دل میں اس بت کے بھری ہے
اسی پتھر میں ہیں لاکھوں شرر بند
لالہ مادھو رام جوہر
سودائے زلف یار میں ہے تلخ زندگی
یہ زہر ہم نے مول لیا سانپ پال کے
لالہ مادھو رام جوہر
صیاد و باغباں میں بہت ہوتی ہے صلاح
ایسا نہ ہو کہیں گل و بلبل میں جنگ ہو
لالہ مادھو رام جوہر
سر پھوڑ کے مر جائیں گے بد نام کریں گے
جس کام سے ڈرتے ہو وہی کام کریں گے
لالہ مادھو رام جوہر
سینے سے لپٹو یا گلا کاٹو
ہم تمہارے ہیں دل تمہارا ہے
لالہ مادھو رام جوہر