واقف نہیں کہ پاؤں میں پڑتی ہیں بیڑیاں
دولہے کو یہ خوشی ہے کہ میری برات ہے
لالہ مادھو رام جوہر
وہی شاگرد پھر ہو جاتے ہیں استاد اے جوہرؔ
جو اپنے جان و دل سے خدمت استاد کرتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
وہ عیادت کو نہ آیا کریں میں در گزرا
حال دل پوچھ کے اور آگ لگا جاتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
وہ چار آنکھیں کبھی کرتے نہیں دیدار کے ڈر سے
مجھے جب دیکھتے ہیں منہ چھپا لیتے ہیں چادر سے
لالہ مادھو رام جوہر
وہ ہے بڑا کریم رحیم اس کی ذات ہے
ناحق گناہ گاروں کو فکر نجات ہے
لالہ مادھو رام جوہر
وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ روتے ہو کس لیے
دریا کو دے یہ قطرۂ ناچیز کیا جواب
لالہ مادھو رام جوہر
یار پر الزام کیسا اے دل خانہ خراب
جو کیا تجھ سے تری قسمت نے اس نے کیا کیا
لالہ مادھو رام جوہر
یہ کیا سبب جو ادھر چاندنی نہیں آتی
خدا نے چاند بنایا ہے سب کے گھر کے لیے
لالہ مادھو رام جوہر
یہ سب غلط ہے کہ ہوتی ہے دل کو دل سے راہ
کسی کو خاک کسی کا خیال ہوتا ہے
لالہ مادھو رام جوہر