اہل جنت مجھے لیتے ہیں نہ دوزخ والے
کس جگہ جا کے تمہارا یہ گنہ گار رہے
لالہ مادھو رام جوہر
آ گیا دل جو کہیں اور ہی صورت ہوگی
لوگ دیکھیں گے تماشا جو محبت ہوگی
لالہ مادھو رام جوہر
عاشقوں کو نفع کب ہے انقلاب دہر سے
ہم وہی بندے رہیں گے بت خدا ہو جائیں گے
لالہ مادھو رام جوہر
آپ تو منہ پھیر کر کہتے ہیں آنے کے لیے
وصل کا وعدہ ذرا آنکھیں ملا کر کیجیے
لالہ مادھو رام جوہر
آپ کے ہوتے کسی اور کو چاہوں توبہ
کس طرف دھیان ہے کیا آپ یہ فرماتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
آخر اک روز تو پیوند زمیں ہونا ہے
جامۂ زیست نیا اور پرانا کیسا
لالہ مادھو رام جوہر
آہ پر سوز کی تاثیر بری ہوتی ہے
خوش رہیں گے نہ غریبوں کو ستانے والے
لالہ مادھو رام جوہر
آہیں بھی کیں دعائیں بھی مانگیں ترے لیے
میں کیا کروں جو یار کسی میں اثر نہ ہو
لالہ مادھو رام جوہر
آئینہ کس لیے اس شوخ کے منہ چڑھتا ہے
کہیں قلعی نہ کھلے چہرۂ نورانی سے
لالہ مادھو رام جوہر