سر پھوڑ کے مر جائیں گے بد نام کریں گے
جس کام سے ڈرتے ہو وہی کام کریں گے
لالہ مادھو رام جوہر
سودائے زلف یار میں ہے تلخ زندگی
یہ زہر ہم نے مول لیا سانپ پال کے
لالہ مادھو رام جوہر
صیاد و باغباں میں بہت ہوتی ہے صلاح
ایسا نہ ہو کہیں گل و بلبل میں جنگ ہو
لالہ مادھو رام جوہر
شرارت دل میں اس بت کے بھری ہے
اسی پتھر میں ہیں لاکھوں شرر بند
لالہ مادھو رام جوہر
سینے سے لپٹو یا گلا کاٹو
ہم تمہارے ہیں دل تمہارا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
سخن سخت سے دل پہلے ہی تم توڑ چکے
اب اگر بات بناؤ بھی تو کیا ہوتا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
ٹھہری جو وصل کی تو ہوئی صبح شام سے
بت مہرباں ہوئے تو خدا مہرباں نہ تھا
لالہ مادھو رام جوہر
تشریف لاؤ کوچۂ رنداں میں واعظو
سیدھی سی راہ تم کو بتا دیں نجات کی
لالہ مادھو رام جوہر
تیرا قصوروار خدا کا گناہ گار
جو کچھ کہ تھا یہی دل خانہ خراب تھا
لالہ مادھو رام جوہر