EN हिंदी
لالہ مادھو رام جوہر شیاری | شیح شیری

لالہ مادھو رام جوہر شیر

178 شیر

کئی بار ان سے پسیجا ہے پتھر
یہ نالے مرے آزمائے ہوئے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر




کبھی کھلتا ہی نہیں صاف کچھ اقرار انکار
ہوتے ہیں ان کی ہر اک بات میں پہلو دونوں

لالہ مادھو رام جوہر




کہا کیا جانے کیا پیغام بر سے
بہت خوش آج آتا ہے ادھر سے

لالہ مادھو رام جوہر




کیسے بے رحم ہیں صیاد الٰہی توبہ
موسم گل میں مجھے کاٹ کے پر رکھتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر




کیسے بھولے ہوئے ہیں گبر و مسلماں دونوں
دیر میں بت ہے نہ کعبے میں خدا رکھا ہے

لالہ مادھو رام جوہر




کر سکے دل کی وکالت نہ تری بزم میں لوگ
اس کچہری میں تو مختار بھی مجبور رہے

لالہ مادھو رام جوہر




کٹتے کسی طرح سے نہیں ہائے کیا کروں
دن ہو گئے پہاڑ مجھے انتظار کے

لالہ مادھو رام جوہر




کون ہوتے ہیں وہ محفل سے اٹھانے والے
یوں تو جاتے بھی مگر اب نہیں جانے والے

لالہ مادھو رام جوہر




کون سی شب مجھ کو ہوگی لیلۃ القدر اے خدا
دیکھیے تشریف وہ کس دن مرے گھر لائیں گے

لالہ مادھو رام جوہر