وفا اخلاص قربانی محبت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم
جون ایلیا
اس سے ہر دم معاملہ ہے مگر
درمیاں کوئی سلسلہ ہی نہیں
جون ایلیا
اس نے گویا مجھی کو یاد رکھا
میں بھی گویا اسی کو بھول گیا
جون ایلیا
اس کے ہونٹوں پہ رکھ کے ہونٹ اپنے
بات ہی ہم تمام کر رہے ہیں
جون ایلیا
اس گلی نے یہ سن کے صبر کیا
جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں
جون ایلیا
تمہاری یاد میں جینے کی آرزو ہے ابھی
کچھ اپنا حال سنبھالوں اگر اجازت ہو
جون ایلیا
ساری گلی سنسان پڑی تھی باد فنا کے پہرے میں
ہجر کے دالان اور آنگن میں بس اک سایہ زندہ تھا
جون ایلیا
رویا ہوں تو اپنے دوستوں میں
پر تجھ سے تو ہنس کے ہی ملا ہوں
جون ایلیا
ساری دنیا کے غم ہمارے ہیں
اور ستم یہ کہ ہم تمہارے ہیں
جون ایلیا