EN हिंदी
جون ایلیا شیاری | شیح شیری

جون ایلیا شیر

159 شیر

بہت نزدیک آتی جا رہی ہو
بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا

جون ایلیا




بھول جانا نہیں گناہ اسے
یاد کرنا اسے ثواب نہیں

جون ایلیا




بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے

جون ایلیا




بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا

جون ایلیا




چاند نے تان لی ہے چادر ابر
اب وہ کپڑے بدل رہی ہوگی

جون ایلیا




داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوں
ہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں

جون ایلیا




دل کی تکلیف کم نہیں کرتے
اب کوئی شکوہ ہم نہیں کرتے

جون ایلیا




دو جہاں سے گزر گیا پھر بھی
میں رہا خود کو عمر بھر درپیش

جون ایلیا




ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک
بات نہیں کہی گئی بات نہیں سنی گئی

جون ایلیا