EN हिंदी
جون ایلیا شیاری | شیح شیری

جون ایلیا شیر

159 شیر

اس سے ہر دم معاملہ ہے مگر
درمیاں کوئی سلسلہ ہی نہیں

جون ایلیا




وفا اخلاص قربانی محبت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم

جون ایلیا




وہ جو نہ آنے والا ہے نا اس سے مجھ کو مطلب تھا
آنے والوں سے کیا مطلب آتے ہیں آتے ہوں گے

جون ایلیا




یاد آتے ہیں معجزے اپنے
اور اس کے بدن کا جادو بھی

جون ایلیا




یاد اسے انتہائی کرتے ہیں
سو ہم اس کی برائی کرتے ہیں

جون ایلیا




یارو کچھ تو ذکر کرو تم اس کی قیامت بانہوں کا
وہ جو سمٹتے ہوں گے ان میں وہ تو مر جاتے ہوں گے

جون ایلیا




یہ بہت غم کی بات ہو شاید
اب تو غم بھی گنوا چکا ہوں میں

جون ایلیا




یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں
وفا داری کا دعویٰ کیوں کریں ہم

جون ایلیا




یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا

جون ایلیا