اے صبح میں اب کہاں رہا ہوں
خوابوں ہی میں صرف ہو چکا ہوں
جون ایلیا
اپنا رشتہ زمیں سے ہی رکھو
کچھ نہیں آسمان میں رکھا
جون ایلیا
اپنے اندر ہنستا ہوں میں اور بہت شرماتا ہوں
خون بھی تھوکا سچ مچ تھوکا اور یہ سب چالاکی تھی
جون ایلیا
اپنے سب یار کام کر رہے ہیں
اور ہم ہیں کہ نام کر رہے ہیں
جون ایلیا
اپنے سبھی گلے بجا پر ہے یہی کہ دل ربا
میرا ترا معاملہ عشق کے بس کا تھا نہیں
جون ایلیا
اپنے سر اک بلا تو لینی تھی
میں نے وہ زلف اپنے سر لی ہے
جون ایلیا
اور کیا چاہتی ہے گردش ایام کہ ہم
اپنا گھر بھول گئے ان کی گلی بھول گئے
جون ایلیا
اور تو کیا تھا بیچنے کے لئے
اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں
جون ایلیا
بہت کترا رہے ہو مغبچوں سے
گناہ ترک بادہ کر لیا کیا
جون ایلیا