EN हिंदी
جون ایلیا شیاری | شیح شیری

جون ایلیا شیر

159 شیر

کیا ہے جو بدل گئی ہے دنیا
میں بھی تو بہت بدل گیا ہوں

جون ایلیا




کیا ہوئے صورت نگاراں خواب کے
خواب کے صورت نگاراں کیا ہوئے

جون ایلیا




کیا کہا عشق جاودانی ہے!
آخری بار مل رہی ہو کیا

جون ایلیا




میں اس دیوار پر چڑھ تو گیا تھا
اتارے کون اب دیوار پر سے

جون ایلیا




میں لے کے دل کے رشتے گھر سے نکل چکا ہوں
دیوار و در کے رشتے دیوار و در میں ہوں گے

جون ایلیا




میں کہوں کس طرح یہ بات اس سے
تجھ کو جانم مجھی خطرہ ہے

جون ایلیا




میں جرم کا اعتراف کر کے
کچھ اور ہے جو چھپا گیا ہوں

جون ایلیا




میں جو ہوں جونؔ ایلیا ہوں جناب
اس کا بے حد لحاظ کیجئے گا

جون ایلیا




میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں

جون ایلیا