مرہم ہجر تھا عجب اکسیر
اب تو ہر زخم بھر گیا ہوگا
جون ایلیا
میں سہوں کرب زندگی کب تک
رہے آخر تری کمی کب تک
جون ایلیا
کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نے
تو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم
جون ایلیا
کیا کہا عشق جاودانی ہے!
آخری بار مل رہی ہو کیا
جون ایلیا
کیا ہوئے صورت نگاراں خواب کے
خواب کے صورت نگاراں کیا ہوئے
جون ایلیا
کیا ہے جو بدل گئی ہے دنیا
میں بھی تو بہت بدل گیا ہوں
جون ایلیا
کوئی مجھ تک پہنچ نہیں پاتا
اتنا آسان ہے پتا میرا
جون ایلیا
کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گے
جانے کیسے لوگ وہ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے
جون ایلیا
خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی
میں بھی برباد ہو گیا تو بھی
جون ایلیا