EN हिंदी
جون ایلیا شیاری | شیح شیری

جون ایلیا شیر

159 شیر

مرہم ہجر تھا عجب اکسیر
اب تو ہر زخم بھر گیا ہوگا

جون ایلیا




میں سہوں کرب زندگی کب تک
رہے آخر تری کمی کب تک

جون ایلیا




کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نے
تو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم

جون ایلیا




کیا کہا عشق جاودانی ہے!
آخری بار مل رہی ہو کیا

جون ایلیا




کیا ہوئے صورت نگاراں خواب کے
خواب کے صورت نگاراں کیا ہوئے

جون ایلیا




کیا ہے جو بدل گئی ہے دنیا
میں بھی تو بہت بدل گیا ہوں

جون ایلیا




کوئی مجھ تک پہنچ نہیں پاتا
اتنا آسان ہے پتا میرا

جون ایلیا




کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گے
جانے کیسے لوگ وہ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے

جون ایلیا




خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی
میں بھی برباد ہو گیا تو بھی

جون ایلیا