EN हिंदी
جون ایلیا شیاری | شیح شیری

جون ایلیا شیر

159 شیر

کام کی بات میں نے کی ہی نہیں
یہ مرا طور زندگی ہی نہیں

جون ایلیا




کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی
تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا

جون ایلیا




کل کا دن ہائے کل کا دن اے جونؔ
کاش اس رات ہم بھی مر جائیں

جون ایلیا




کون اس گھر کی دیکھ بھال کرے
روز اک چیز ٹوٹ جاتی ہے

جون ایلیا




کون سے شوق کس ہوس کا نہیں
دل مری جان تیرے بس کا نہیں

جون ایلیا




خموشی سے ادا ہو رسم دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم

جون ایلیا




خرچ چلے گا اب مرا کس کے حساب میں بھلا
سب کے لئے بہت ہوں میں اپنے لئے ذرا نہیں

جون ایلیا




خدا سے لے لیا جنت کا وعدہ
یہ زاہد تو بڑے ہی گھاگ نکلے

جون ایلیا




خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی
میں بھی برباد ہو گیا تو بھی

جون ایلیا