کام کی بات میں نے کی ہی نہیں
یہ مرا طور زندگی ہی نہیں
جون ایلیا
کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی
تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا
جون ایلیا
کل کا دن ہائے کل کا دن اے جونؔ
کاش اس رات ہم بھی مر جائیں
جون ایلیا
کون اس گھر کی دیکھ بھال کرے
روز اک چیز ٹوٹ جاتی ہے
جون ایلیا
کون سے شوق کس ہوس کا نہیں
دل مری جان تیرے بس کا نہیں
جون ایلیا
خموشی سے ادا ہو رسم دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم
جون ایلیا
خرچ چلے گا اب مرا کس کے حساب میں بھلا
سب کے لئے بہت ہوں میں اپنے لئے ذرا نہیں
جون ایلیا
خدا سے لے لیا جنت کا وعدہ
یہ زاہد تو بڑے ہی گھاگ نکلے
جون ایلیا
خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی
میں بھی برباد ہو گیا تو بھی
جون ایلیا