اپنے سبھی گلے بجا پر ہے یہی کہ دل ربا
میرا ترا معاملہ عشق کے بس کا تھا نہیں
جون ایلیا
اپنے سر اک بلا تو لینی تھی
میں نے وہ زلف اپنے سر لی ہے
جون ایلیا
اور کیا چاہتی ہے گردش ایام کہ ہم
اپنا گھر بھول گئے ان کی گلی بھول گئے
جون ایلیا
اور تو کیا تھا بیچنے کے لئے
اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں
جون ایلیا
بہت کترا رہے ہو مغبچوں سے
گناہ ترک بادہ کر لیا کیا
جون ایلیا
بہت نزدیک آتی جا رہی ہو
بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا
جون ایلیا
بھول جانا نہیں گناہ اسے
یاد کرنا اسے ثواب نہیں
جون ایلیا
بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے
جون ایلیا
بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا
جون ایلیا