EN हिंदी
جون ایلیا شیاری | شیح شیری

جون ایلیا شیر

159 شیر

دل کی تکلیف کم نہیں کرتے
اب کوئی شکوہ ہم نہیں کرتے

جون ایلیا




آئینوں کو زنگ لگا
اب میں کیسا لگتا ہوں

جون ایلیا




چاند نے تان لی ہے چادر ابر
اب وہ کپڑے بدل رہی ہوگی

جون ایلیا




بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا

جون ایلیا




بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے

جون ایلیا




بھول جانا نہیں گناہ اسے
یاد کرنا اسے ثواب نہیں

جون ایلیا




بہت نزدیک آتی جا رہی ہو
بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا

جون ایلیا




بہت کترا رہے ہو مغبچوں سے
گناہ ترک بادہ کر لیا کیا

جون ایلیا




اور تو کیا تھا بیچنے کے لئے
اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں

جون ایلیا