رائیگاں وصل میں بھی وقت ہوا
پر ہوا خوب رائیگاں جاناں
جون ایلیا
رکھو دیر و حرم کو اب مقفل
کئی پاگل یہاں سے بھاگ نکلے
جون ایلیا
رہن سرشاریٔ فضا کے ہیں
آج کے بعد ہم ہوا کے ہیں
جون ایلیا
رویا ہوں تو اپنے دوستوں میں
پر تجھ سے تو ہنس کے ہی ملا ہوں
جون ایلیا
ساری دنیا کے غم ہمارے ہیں
اور ستم یہ کہ ہم تمہارے ہیں
جون ایلیا
ساری گلی سنسان پڑی تھی باد فنا کے پہرے میں
ہجر کے دالان اور آنگن میں بس اک سایہ زندہ تھا
جون ایلیا
سب میرے بغیر مطمئن ہیں
میں سب کے بغیر جی رہا ہوں
جون ایلیا
تری قیمت گھٹائی جا رہی ہے
مجھے فرقت سکھائی جا رہی ہے
جون ایلیا
تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ
آپ تو قتل عام کر رہے ہیں
جون ایلیا