EN हिंदी
یہوداہ شیاری | شیح شیری

یہوداہ

93 شیر

تجھ سے بچھڑنا کوئی نیا حادثہ نہیں
ایسے ہزاروں قصے ہماری خبر میں ہیں

آشفتہ چنگیزی




اس سے پوچھو عذاب رستوں کا
جس کا ساتھی سفر میں بچھڑا ہے

عباس دانا




یہ سچ ہے اس سے بچھڑ کر مجھے زمانہ ہوا
مگر وہ لوٹنا چاہے تو پھر زمانہ بھی کیا

ابو الحسنات حقی




نہ بہلاوا نہ سمجھوتا جدائی سی جدائی ہے
اداؔ سوچو تو خوشبو کا سفر آساں نہیں ہوتا

ادا جعفری




تمہارے ہجر میں کیوں زندگی نہ مشکل ہو
تمہیں جگر ہو تمہیں جان ہو تمہیں دل ہو

افسر الہ آبادی




اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں

should we now be parted, in dreams we might be found
like dried flowers found in books, fragile, fraying browned

احمد فراز




بظاہر ایک ہی شب ہے فراق یار مگر
کوئی گزارنے بیٹھے تو عمر ساری لگے

احمد فراز