EN हिंदी
یہوداہ شیاری | شیح شیری

یہوداہ

93 شیر

تم سے بچھڑ کر زندہ ہیں
جان بہت شرمندہ ہیں

افتخار عارف




فرقت یار میں انسان ہوں میں یا کہ سحاب
ہر برس آ کے رلا جاتی ہے برسات مجھے

امام بخش ناسخ




آباد مجھ میں تیرے سوا اور کون ہے؟
تجھ سے بچھڑ رہا ہوں تجھے کھو نہیں رہا

عرفان ستار




بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہے
اسے گلے سے لگائے زمانہ ہو گیا ہے

عرفانؔ صدیقی




وہ تیرے بچھڑنے کا سماں یاد جب آیا
بیتے ہوئے لمحوں کو سسکتے ہوئے دیکھا

عشرت قادری




اسی مقام پہ کل مجھ کو دیکھ کر تنہا
بہت اداس ہوئے پھول بیچنے والے

جمال احسانی




یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے
یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا

جمال احسانی