EN हिंदी
یہوداہ شیاری | شیح شیری

یہوداہ

93 شیر

تجھ سے بچھڑوں تو تری ذات کا حصہ ہو جاؤں
جس سے مرتا ہوں اسی زہر سے اچھا ہو جاؤں

احمد کمال پروازی




میں نے سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی

احمد ندیم قاسمی




مر جاتا ہوں جب یہ سوچتا ہوں
میں تیرے بغیر جی رہا ہوں

احمد ندیم قاسمی




پا کر بھی تو نیند اڑ گئی تھی
کھو کر بھی تو رت جگے ملے ہیں

احمد ندیم قاسمی




خشک خشک سی پلکیں اور سوکھ جاتی ہیں
میں تری جدائی میں اس طرح بھی روتا ہوں

احمد راہی




کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے
کسے بتائیں ہمارا جو حال ہو گیا ہے

اجمل سراج




آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موت
مجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی

اکبر الہ آبادی