EN हिंदी
یہوداہ شیاری | شیح شیری

یہوداہ

93 شیر

آپ کے بعد ہر گھڑی ہم نے
آپ کے ساتھ ہی گزاری ہے

گلزار




جس کی آنکھوں میں کٹی تھیں صدیاں
اس نے صدیوں کی جدائی دی ہے

گلزار




کتنی لمبی خاموشی سے گزرا ہوں
ان سے کتنا کچھ کہنے کی کوشش کی

گلزار




رکے رکے سے قدم رک کے بار بار چلے
قرار دے کے ترے در سے بے قرار چلے

گلزار




یار کو میں نے مجھے یار نے سونے نہ دیا
رات بھر طالع بیدار نے سونے نہ دیا

حیدر علی آتش




جدائی کی رتوں میں صورتیں دھندلانے لگتی ہیں
سو ایسے موسموں میں آئنہ دیکھا نہیں کرتے

حسن عباس رضا




کچھ خبر ہے تجھے او چین سے سونے والے
رات بھر کون تری یاد میں بیدار رہا

ہجرؔ ناظم علی خان