EN हिंदी
یہوداہ شیاری | شیح شیری

یہوداہ

93 شیر

کیسے ممکن ہے کہ ہم دونوں بچھڑ جائیں گے
اتنی گہرائی سے ہر بات کو سوچا نہ کرو

عزیز وارثی




وہ شخص جس کو دل و جاں سے بڑھ کے چاہا تھا
بچھڑ گیا تو بظاہر کوئی ملال نہیں

بشیر بدر




جدا تھے ہم تو میسر تھیں قربتیں کتنی
بہم ہوئے تو پڑی ہیں جدائیاں کیا کیا

فیض احمد فیض




وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے
شب فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے

فیض احمد فیض




اس کے بارے میں بہت سوچتا ہوں
مجھ سے بچھڑا تو کدھر جائے گا

فرحت عباس شاہ




ہم سے تنہائی کے مارے نہیں دیکھے جاتے
بن ترے چاند ستارے نہیں دیکھے جاتے

فرحت شہزاد




چمکتے چاند سے چہروں کے منظر سے نکل آئے
خدا حافظ کہا بوسہ لیا گھر سے نکل آئے

فضیل جعفری