EN हिंदी
یہوداہ شیاری | شیح شیری

یہوداہ

93 شیر

فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا
کبھی تکیہ ادھر رکھا کبھی تکیہ ادھر رکھا

امیر مینائی




طول شب فراق کا قصہ نہ پوچھئے
محشر تلک کہوں میں اگر مختصر کہوں

امیر مینائی




ملنا تھا اتفاق بچھڑنا نصیب تھا
وہ اتنی دور ہو گیا جتنا قریب تھا

انجم رہبر




اتنا بے تاب نہ ہو مجھ سے بچھڑنے کے لیے
تجھ کو آنکھوں سے نہیں دل سے جدا کرنا ہے

انجم سلیمی




کبھی کبھی تو یہ دل میں سوال اٹھتا ہے
کہ اس جدائی میں کیا اس نے پا لیا ہوگا

انور انجم




ہو گئے دن جنہیں بھلائے ہوئے
آج کل ہیں وہ یاد آئے ہوئے

انور شعور




کڑا ہے دن بڑی ہے رات جب سے تم نہیں آئے
دگرگوں ہیں مرے حالات جب سے تم نہیں آئے

انور شعور