EN हिंदी
یہوداہ شیاری | شیح شیری

یہوداہ

93 شیر

لگی رہتی ہے اشکوں کی جھڑی گرمی ہو سردی ہو
نہیں رکتی کبھی برسات جب سے تم نہیں آئے

انور شعور




ہر عشق کے منظر میں تھا اک ہجر کا منظر
اک وصل کا منظر کسی منظر میں نہیں تھا

عقیل عباس جعفری




اک روشنی سی دل میں تھی وہ بھی نہیں رہی
وہ کیا گئے چراغ تمنا بجھا گئے

عرش ملسیانی




حالات نے کسی سے جدا کر دیا مجھے
اب زندگی سے زندگی محروم ہو گئی

اسد بھوپالی




اک شکل ہمیں پھر بھائی ہے اک صورت دل میں سمائی ہے
ہم آج بہت سرشار سہی پر اگلا موڑ جدائی ہے

اطہر نفیس




خلل پذیر ہوا ربط مہر و ماہ میں وقت
بتا یہ تجھ سے جدائی کا وقت ہے کہ نہیں

عزیز حامد مدنی




خود چلے آؤ یا بلا بھیجو
رات اکیلے بسر نہیں ہوتی

عزیز لکھنوی