EN हिंदी
شراب شیاری | شیح شیری

شراب

82 شیر

وہ ملے بھی تو اک جھجھک سی رہی
کاش تھوڑی سی ہم پئے ہوتے

عبد الحمید عدم




زبان ہوش سے یہ کفر سرزد ہو نہیں سکتا
میں کیسے بن پئے لے لوں خدا کا نام اے ساقی

عبد الحمید عدم




کسی طرح تو گھٹے دل کی بے قراری بھی
چلو وہ چشم نہیں کم سے کم شراب تو ہو

آفتاب حسین




غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں

let love's longing with the ache of existence compound
when spirits intermingle the euphoria is profound

احمد فراز




شباب درد مری زندگی کی صبح سہی
پیوں شراب یہاں تک کہ شام ہو جائے

اختر انصاری




بجا کہ ہے پاس حشر ہم کو کریں گے پاس شباب پہلے
حساب ہوتا رہے گا یا رب ہمیں منگا دے شراب پہلے

اختر شیرانی




زاہد امید رحمت حق اور ہجو مئے
پہلے شراب پی کے گناہگار بھی تو ہو

امیر مینائی