EN हिंदी
شراب شیاری | شیح شیری

شراب

82 شیر

اے محتسب نہ پھینک مرے محتسب نہ پھینک
ظالم شراب ہے ارے ظالم شراب ہے

جگر مراد آبادی




گرچہ اہل شراب ہیں ہم لوگ
یہ نہ سمجھو خراب ہیں ہم لوگ

جگر مراد آبادی




کدھر سے برق چمکتی ہے دیکھیں اے واعظ
میں اپنا جام اٹھاتا ہوں تو کتاب اٹھا

where does lightening strike, priest, let us look
I will raise my glass you raise your holy book

جگر مراد آبادی




پہلے شراب زیست تھی اب زیست ہے شراب
کوئی پلا رہا ہے پئے جا رہا ہوں میں

جگر مراد آبادی




سب کو مارا جگرؔ کے شعروں نے
اور جگرؔ کو شراب نے مارا

جگر مراد آبادی




اٹھا صراحی یہ شیشہ وہ جام لے ساقی
پھر اس کے بعد خدا کا بھی نام لے ساقی

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر




جناب شیخ کو سوجھے نہ پھر حرام و حلال
ابھی پئیں جو ملے مفت کی شراب کہیں

لالہ مادھو رام جوہر