جو داغ بن کے تمنا تمام ہو جائے
ہمیں تو خون بھی رونا حرام ہو جائے
شباب درد مری زندگی کی صبح سہی
پیوں شراب یہاں تک کہ شام ہو جائے
یہی ہے مصلحت انتہائے راز اخترؔ
جہاں میں رسم محبت نہ عام ہو جائے
غزل
جو داغ بن کے تمنا تمام ہو جائے
اختر انصاری
غزل
اختر انصاری
جو داغ بن کے تمنا تمام ہو جائے
ہمیں تو خون بھی رونا حرام ہو جائے
شباب درد مری زندگی کی صبح سہی
پیوں شراب یہاں تک کہ شام ہو جائے
یہی ہے مصلحت انتہائے راز اخترؔ
جہاں میں رسم محبت نہ عام ہو جائے