EN हिंदी
جو داغ بن کے تمنا تمام ہو جائے | شیح شیری
jo dagh ban ke tamanna tamam ho jae

غزل

جو داغ بن کے تمنا تمام ہو جائے

اختر انصاری

;

جو داغ بن کے تمنا تمام ہو جائے
ہمیں تو خون بھی رونا حرام ہو جائے

شباب درد مری زندگی کی صبح سہی
پیوں شراب یہاں تک کہ شام ہو جائے

یہی ہے مصلحت انتہائے راز اخترؔ
جہاں میں رسم محبت نہ عام ہو جائے