EN हिंदी
زخم دل کے اگر سیے ہوتے | شیح شیری
zaKHm dil ke agar siye hote

غزل

زخم دل کے اگر سیے ہوتے

عبد الحمید عدم

;

زخم دل کے اگر سیے ہوتے
اہل دل کس طرح جیے ہوتے

وہ ملے بھی تو اک جھجھک سی رہی
کاش تھوڑی سی ہم پیے ہوتے

آرزو مطمئن تو ہو جاتی
اور بھی کچھ ستم کیے ہوتے

لذت غم تو بخش دی اس نے
حوصلے بھی عدمؔ دیے ہوتے