زخم دل کے اگر سیے ہوتے
اہل دل کس طرح جیے ہوتے
وہ ملے بھی تو اک جھجھک سی رہی
کاش تھوڑی سی ہم پیے ہوتے
آرزو مطمئن تو ہو جاتی
اور بھی کچھ ستم کیے ہوتے
لذت غم تو بخش دی اس نے
حوصلے بھی عدمؔ دیے ہوتے
غزل
زخم دل کے اگر سیے ہوتے
عبد الحمید عدم
غزل
عبد الحمید عدم
زخم دل کے اگر سیے ہوتے
اہل دل کس طرح جیے ہوتے
وہ ملے بھی تو اک جھجھک سی رہی
کاش تھوڑی سی ہم پیے ہوتے
آرزو مطمئن تو ہو جاتی
اور بھی کچھ ستم کیے ہوتے
لذت غم تو بخش دی اس نے
حوصلے بھی عدمؔ دیے ہوتے