EN हिंदी
شراب شیاری | شیح شیری

شراب

82 شیر

ساقی مجھے خمار ستائے ہے لا شراب
مرتا ہوں تشنگی سے اے ظالم پلا شراب

شیخ ظہور الدین حاتم




بے پیے شیخ فرشتہ تھا مگر
پی کے انسان ہوا جاتا ہے

شکیل بدایونی




پی شوق سے واعظ ارے کیا بات ہے ڈر کی
دوزخ ترے قبضے میں ہے جنت ترے گھر کی

شکیل بدایونی




ترک مے ہی سمجھ اسے ناصح
اتنی پی ہے کہ پی نہیں جاتی

شکیل بدایونی




اے ذوقؔ دیکھ دختر رز کو نہ منہ لگا
چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی

شیخ ابراہیم ذوقؔ




پیر مغاں کے پاس وہ دارو ہے جس سے ذوقؔ
نامرد مرد مرد جواں مرد ہو گیا

شیخ ابراہیم ذوقؔ




پلا مے آشکارا ہم کو کس کی ساقیا چوری
خدا سے جب نہیں چوری تو پھر بندے سے کیا چوری

شیخ ابراہیم ذوقؔ