EN हिंदी
شراب شیاری | شیح شیری

شراب

82 شیر

زاہد شراب پینے سے کافر ہوا میں کیوں
کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایمان بہہ گیا

شیخ ابراہیم ذوقؔ




درد سر ہے خمار سے مجھ کو
جلد لے کر شراب آ ساقی

تاباں عبد الحی




کب پلاوے گا تو اے ساقی مجھے جام شراب
جاں بلب ہوں آرزو میں مے کی پیمانے کی طرح

تاباں عبد الحی




چھٹے غبار نظر بام طور آ جائے
پیو شراب کہ چہرے پہ نور آ جائے

غلام ربانی تاباںؔ




کسی کے ہاتھ میں جام شراب آیا ہے
کہ ماہتاب تہ آفتاب آیا ہے

غلام ربانی تاباںؔ