EN हिंदी
محابب شیاری | شیح شیری

محابب

406 شیر

عشق اک ایسی حویلی ہے کہ جس سے باہر
کوئی دروازہ کھلے اور نہ دریچہ نکلے

اکرم نقاش




نفرت سے محبت کو سہارے بھی ملے ہیں
طوفان کے دامن میں کنارے بھی ملے ہیں

علی ظہیر لکھنوی




عقل کو تنقید سے فرصت نہیں
عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ

علامہ اقبال




ہوئی نہ عام جہاں میں کبھی حکومت عشق
سبب یہ ہے کہ محبت زمانہ ساز نہیں

علامہ اقبال




عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر

علامہ اقبال




جب عشق سکھاتا ہے آداب خودآگاہی
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی

علامہ اقبال




ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

علامہ اقبال